Wednesday, March 7, 2012

Tum agar piyaar bhi karlete to kia ho jaata?

تم اگر الفت بھی کر لیتے  تو کیا ہو جاتا
کبھی کونسا  تیرا سکوں کبھی میرا دل جاتا

کوئی طوفان کہیں آکر کبھی تھم جاتا 
کوئی شیشہ کبھی ٹوٹ کے جڑ سکتا ہے

کبھی بادل بھی رکا ہے برستے برستے
کبھی ساحل بھی ہٹا ہے رستے سے

تم اگر محبّت بھی کر لیتے تو کیا ہو جاتا
کوئی طوفان نہ مچلتا کوئی ریمجھم نہ برستی

کوئی امید نہ جلتی کسی ویرانے میں
کوئی ساگر نہ چھلکتا کسی پیمانے میں

کوئی نغمہ نہ مچلتا دل کے میخانے میں
کوئی بادل نہ براستہ ویرانے میں

تم اگر پیار بھی کر لیتے تو کیا ہو جاتا
کوئی بجلی نہ چمکتی اس ویرانے میں

کوئی عہدو پیمان نہ ہوتے پورے آخر
 کوئی وعدے نہ ہوتے یاد آنے کو

کوئی انتظار کی لذّت سے سکوں نہ ہوتا برباد
کوئی جمبش تیرے لب کی نہ آتی مجھے یاد

تم اگر ہاتھ پکڑ لیتے تو کیا ہو جاتا
یہ خزانے مجھے مل جاتے تو بھی کیا ہو جاتا

کوئی موہوم سی خواہش بھی اگر جل جاتی
کوئی کلی دل کی اگر چٹک جاتی
تم اگر پیار بھی کر لیتے تو کیا ہو جاتا











1 comment:

  1. Beautiful,poet is very much sensitive. She feels.

    ReplyDelete